مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سوئس حکام نے رسمی مذاکرات کی ناکامی کے بعد فیصلہ کیا کہ سیاسی وفد بھیجنے کے بجائے تاجروں کا ایک گروہ واشنگٹن روانہ کیا جائے کیونکہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بے انتہا طمع اور لالچ سے آگاہ تھے۔
رپورٹ کے مطابق سوئس حکام نے مشہور کمپنیوں جیسے رولیکس، ریچمونٹ اور ایم کے ایس ایس اے کے سربراہان کو ٹرمپ سے ملاقات کے لیے منتخب کیا۔
اس ملاقات میں انہوں نے ٹرمپ کو قیمتی تحائف پیش کیے جو خاص طور پر اس کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ ان تحائف میں ایک کلو وزنی سونے کی ڈلی شامل تھی جس پر ۴۵ اور ۴۷ کے اعداد کندہ تھے، جو اس کی سابقہ اور موجودہ صدارت کی طرف اشارہ کرتے تھے، نیز ایک لگژری رولیکس گھڑی بھی دی گئی۔
ٹرمپ ان تحائف کو دیکھ کر بے حد خوش ہوا۔ حتیٰ کہ اس کی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ سوئس تحائف نے ایپل کمپنی کے تحفے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
بالآخر ٹرمپ نے یہ تحائف وصول کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ سوئس مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی کو ۳۹ فیصد سے کم کر کے ۱۵ فیصد کر دیا جائے۔
ٹرمپ کی لالچ صدارت کے دوران بھی جاری رہی، جبکہ سابق صدر باراک اوباما پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ٹرمپ کے دور میں ملک کی اقتصادی صورتحال بدتر ہوئی ہے لیکن اس کی اور اس کے خاندان کی دولت میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ